اسم
گرامی:آپ
علیہ الرحمہ کا اسم شریف سید اکمل حسین ہے
۔
ولادت باسعادت:
02 جولائی 1923 عیسوی بمقام کچھوچھہ شریف
القابات:
قطب عالم ،بدر الکاملین ،شمس العارفین، نور المشائخ ، قطب الاقطاب
والد
ماجد: حضرت سید شاہ فضل حسین اشرفی الجیلانی کچھوچھوی قدس سرہ
شجرہ
نسب:حضرت سید شاہ اکمل
حسین ابن حضرت سید شاہ افضل حسین ابن حضرت سید شاہ واجد حسین ابن حضرت سید شاہ عماد
الدین اشرف ابن حضرت سید شاه آباد علی اشرف ابن حضرت سید شاه نشان اشرف ابن حضرت سید
شاہ نورا شرف ابن حضرت سید شاہ منور اشرف ابن حضرت سید شاہ محی الدین ابن حضرت سید
شاه را جو اشرف ابن حضرت سید حاجی چراغ جہاں ابن حضرت سید جعفر لا ڈابن حضرت سید حسین
قتال ابن مخدوم الآفاق حضرت سید عبد الرزاق نور العین اشرفی الجیلانی قدس سرہ۔
فارغ
التحصیل : 27 محرم 1363 ہجری جامعہ اشرفیہ کچھوچھہ
شریف
بیعت
و خلافت: آپ علیہ الرحمہ علوم ظاہری کے بعد اپنے چچا جان قطب دوراں حضرت سید
شاہ شریف حسن قدس سرہ کے دست مبارک پر بیعت سے مشرف ہوئے ، عبادت وریاضت ومجاہدات میں
برسوں مشغول رہے ، اور مرشد نے سینہ سے لگا کر جہانگیری امانتوں اور روحانی منزلوں
سے خوب نوازا، اور آپ علیہ الرحمہ کو خلافت
و اجازت عطافرمائی اور سلسلہ بیعت و ارشاد کی ذمہ داریاں عطا کیں، پھر مزید کرم فرماتے
ہوئے حضرت نے دو گھوڑے منگوائے ، ایک پر خود رونق افروز ہوئے اور دوسرے پر شہزادے کو
سوار ہونے کا حکم فرمایا ، اور پہلی بار جب
قطب عصر و مجذوب الہی سنت اسلاف کا نمونہ بن کر سفر روانہ ہوا تو پہلےغوث العالم محبوب یزدانی حضرت مخدوم سلطان سید اشرف جہانگیر
سمنانی قدس سرہ کے دربار میں حاضر ہوئے ، اور سفر کی اجازت چاہی بارگاہ غوثیت سے شمال
کی طرف سفر کا حکم ہوا، اور پھر راہ خدا میں دو نفوس پر مشتمل یہ مختصر سا قافلہ منزل
بہ منزل سفری صعوبتوں کو اٹھاتا ہوا، نیپال تک نور و نکہت اور شریعت و طریقت کے روشن
منا رے قائم کرتا ہوا، تقریبا چھ ماہ بعد یہ قافلہ خانقاہ واپس آیا۔ تو یہاں بھی زیارت
کے مشتاق بے آب ماہی کی طرح بیتاب اور اپنی نگا ہیں فرش راہ کئے ہوئے تھے۔ آخر وقت
میں حضرت نے ارشاد فرمایا کہ اہل خاندان کو جمع کرو تاکہ میں سب کے لئے دعا کروں ، لوگ جمع ہوئے آپ نے
دعا فر مائی سب نے آمین کہا، اس کے بعد گھر کی خواتین آئیں ان کے لئے بھی دعا فرمائی
۔ اور ۲۷
محرم ۱۳۸۷
ھ میں وصال فرمایا۔
فاتح
امر ڈو بھا:حضرت سید شاہ اکمل حسین قدس سرہ کو حضور
غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سید اشرف
جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ نے بشارت عطافرمائی کہ آپ امرڈو بھا جائیں وہاں کا فرمسلمانوں
پر ظلم کرتے ہیں ان کافروں سے جنگ کریں میں تمہارے ساتھ ہوں تمہیں فتح حاصل ہوگی حکم
پا کر آپ امرد و با تشریف لے گئے اور وہاں مسلمانوں کو جہاد کے لئے تیار کیا ، جب جنگ
کے لئے گئے تو آپ کے ہاتھ میں عصا تھا، ایک حسین وجمیل کم عمر نو جوان تلوار لیکر آیا
آپ کے حوالے کی اور چلا گیا ، آپ نے مشرکین سے جنگ کی اور فتح حاصل ہوئی ، کافروں کے
کئی ہزار لوگ مارے گئے، اور آپ کی طرف سے صرف ایک شخص نے جام شہادت نوش کیا۔ فتح کے
بعد وہ بچہ آیا جس نے آپ کو تلوار دی تھی ،
اور تلوار آپ سے مانگ کر لے گیا اور نظروں سے اوجھل ہو گیا۔آپ علیہ الرحمہ کے کمالات و کرامات بہت مشہور ہیں۔
یادر
ہے کہ آپ کے خاندان میں ہر دور میں کوئی نہ کوئی مجذوب ہوا کرتا ہے ، ہمارے اس دور
میں بھی حضرت کے پوتے حضرت سید شاہ اعظم اشرف اشرفی الجیلانی قدس سرہ مجذوب تھے اور
اعلیٰ مقام رکھتے تھے ، امر ڈو بھا کے علاقے میں اکثر رہا کرتے تھے وہاں کے لوگ آپ
کی بے عزت کیا کرتے تھے، چند سال قبل آپ نے وصال فرمایا۔
وصال پر ملال:
حضرت سید شاہ اکمل حسین قدس سرہ کا وصال ۱۸ رشعبان ۱۳۹۴ہجری مطابق ۲ دسمبر
۱۹۷۴ء میں کچھو چھ مقدسہ میں ہوا،
آپ کا مزار پاک اپنے آبائی قبرستان اپنے دادا کے پہلو میں ہے۔آپ کے جانشین حضرت مولا
نا سید شاہ اجمل حسین اشرفی الجیلانی کچھو چھوی دامت برکاتہ ہیں جو اس وقت اپنے بزرگوں
کی عظیم نعمتوں کے امین ہیں۔
آپ
کے جانشین حضرت مولا نا سید شاہ اجمل حسین اشرفی الجیلانی کچھو چھوی دامت برکاتہ ہیں
جو اس وقت اپنے بزرگوں کی عظیم نعمتوں کے امین ہیں۔(بحوالہ
: سیرت قطب عالم، از حضرت سید اجمل حسین اشرفی
کچھو چھوی )
No comments:
Post a Comment