مجاہد دوراں حضرت مولانا سید مظفر حسین اشرفی الجیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ

 

اسم گرامی:

آپ کا اسم شریف سید مظفر حسین  ہے، آپ کے والد ماجد ومرشد اشرف الاولیاء حضرت سید شاه اشرف حسین قدس سره سجادہ نشین آستانہ عالیہ کچھوچھہ مقدسہ ہیں ۔ آپ اشرف الاولیاء کے سب سے چھوٹے صاحبزادے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام ؛ حضرت سیدہ محمد النساء بیگم تھا۔

ولادت با سعادت:

مجاہد دوراں کی ولادت با سعادت محرم ۱۳۳۸ھ مطابق اکتوبر ۱۹۱۹ ء میں کچھوچھہ شریف ضلع فیض آباد، اتر پردیش میں ہوئی ۔ ولادت کے بعد خاندانی رسم قلم سے اسم ذات لکھایا گیا۔ والد ماجد کے وصال کے وقت آپ علیہ الرحمہ  کی عمر شریف تقریبا دس سال کی تھی ، کیوں کہ آپ کے والد ماجد حضرت سید شاہ اشرف حسین قدس سرہ کا وصال ۱۳۴۸ ھ میں ہوا ۔

تعلیم و تربیت :

مجاہد دوراں نے ابتدائی تعلیم اور دیگر درسیات کی تعلیم جامع اشرف کچھوچھہ شریف میں حاصل کی ، اور حدیث پاک کا دور جامعہ نعیمیہ مراد آباد میں صدرالافاضل حضرت مولانا سید شاہ نعیم الدین اشرفی مراد آبادی قدس سرہ سے کیا۔ علوم عقلی ونقلی میں مہارت حاصل کی۔ آپ اردو، عربی اور فارسی زبان میں مہارت رکھتے تھے۔

بیعت و خلافت:

مجاہد دوراں علیہ الرحمہ  علوم ظاہری سے فراغت کے بعد اپنے والد ماجد اشرف الاولیاء حضرت سید شاہ اشرف حسین قدس سرہ کے دست مبارک پر بیعت کر کے عبادت وریاضت و مجاہدہ میں مشغول رہے، والد و مخدوم نے خلافت و اجازت سے سرفراز فرمایا۔

مخدوم الاولیاء میں تحریر ہے کہ مجاہد دوراں حضرت مولانا سید شاہ منظفر حسین قدس سرہ بہت بڑے کریم الاخلاق اور عمیم الاحسان بزرگ تھے ۔

آپ علیہ الرحمہ  سے دینی ملی بڑے بڑے کارنامے انجام پائے ۔ آپ جادو بیان اور شعلہ نوا مقرر تھے، اہل سنت کے اسٹیج کو آپ کی ذات اقدس سے رونق ہوتی تھی، مراد آباد سے ہند پارلیمنٹ کے ممبر رہےاور کل ہند جماعت رضائے مصطفی اور آل انڈیا تبلیغ سیرت کے نائب رہے، اہل سنت کے بہت سے مسائل آپ کے تدبر سے حل ہوئے ۔ آپ علیہ الرحمہ  کو شعر گوئی کا بھی ذوق و شوق تھا۔

مجاہد دوراں حضرت سید مظفر حسین کچھو چھوی قدس سرہ کا سیاسی سفر ڈاکٹر امبیڈکر کی سیاسی پارٹی ؛ ری پبلیکن پارٹی آف انڈیا سے شروع ہوا، آپ پہلی بار تیسری لوگ سبھا کے لئے ؛ ری پبلیکن پارٹی آف انڈیا کے ٹکٹ پر مراد آباد سے منتخب ہوئے۔دوبارہ ۱۹۸۰ء میں بہرائچ کے لوک سبھا حلقہ سے انٹر نیشنل کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے۔

آپ علیہ الرحمہ  کے صاحبزادے و جانشین حضرت سید شاہ منور حسین اشرفی قدس سرہ ہوئے۔

سفر حرمین شریفین :

حضرت مجاہد دوراں قدس سرہ خود تحریر فرماتے ہیں کہ ۱۹۴۹ء میں اشر فی قافلہ جب کچھوچھہ مقدسہ سے حج بیت اللہ کو روانہ ہوا تو اس وقت ان حضرات کی روانگی کے وقت جونذرانہ عقیدت کچھوچھہ مقدسہ میں ( کلام ) پیش کیا تھا، وہ نسیم حجاز صفحہ اولی پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں، پھر میں ( مجاہد دوراں ) محدث اعظم ہند کچھوچھوی علیہ الرحمہ  کی اہلیہ یعنی  اپنی بھتیجی کو ساتھ لیکر بھی گیا، جہاں حجاج کرام کے ساتھ ایک ہفتہ رہا جس دن ان حضرات کا قافلہ روانہ ہونے والا تھا اس کے ایک دن قبل بمبئی کی ایک دعوت عصرانہ کے موقع پر میں نے ایک سلام ؛ پیام مغموم بواسطہ زائرین بطحا ؛ خدمت میں پیش کیا ، اس وقت نہ جانے کتنی محبوب گھڑی تھی ، کہ وہ اسلام ایسا مقبول ہوا کہ دوسرے دن میرے بھی جانے کا سامان پیداہو گیا۔ اور میں بھی بے سرو سامانی کے عالم میں روانہ ہو گیا ۔ (نسیم حجاز )

نکاح و اولاد صلبی:

آپ  علیہ الرحمہ کے تین صاحبزادے اور دو صاحبزادیاں تھیں ۔

آپ علیہ الرحمہ کے ایک صاحبزادے غازی دوراں حضرت مولانا سید ظفر مسعود اشرف اشرفی الجیلانی قدس سرہ آپ کے جانشین تھے۔

وصال پر مبارک:

حضرت مجاہد دوراں مولانا سید شاہ مظفر حسین اشرفی الجیلانی کچھوچھوی قدس سرہ کا وصال بروز پیر ۹ رجب المرجب ۱۴۱۸ و مطابق ۱۰ نومبر ۹۷ میں کچھوچھہ شریف میں ہوا، مزار پاک مخدوم پاک کے احاطے میں والد ماجد اشرف الاولیاء اور برادر اکبر حضرت مولانا سید جعفر اشرف قدس سرہ کے برابر میں ہے۔

مریدین و خلفاء:

مجاہد دوراں علیہ الرحمہ  نے بے شمار لوگوں کو سلسلہ عالیہ اشرفیہ میں داخل فرمایا، اور دینی و فلاحی کام سے دردمندوں کو سکون قلب عطا کرتے ہوئے اس جہان فانی سے رخصت ہوئے ۔ آپ علیہ الرحمہ نے کچھ حضرات کو خلافت بھی عطا فرمائی جس کی تفصیل فی الحال میری نظر سے نہیں گزری۔ (تذکرہ علمائے اہل سنت، از محمود احمد قادری / مخدوم الاولیاء /نسیم حجاز ، از مجاہد دوراں)

 

No comments:

Post a Comment