اسلامی سال کا گیارھواں مہینہ ذُوالقعدہ ہے۔
یہ پہلا مہینہ ہے جس میں جنگ و قتال حرام ہے۔ اس کی وجہِ تسمیہ یہ ہے کہ یہ قعود
سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنیٰ بیٹھنے کے ہیں اور اس مہینے میں بھی عرب لوگ جنگ و قتال
سے بیٹھ جاتے تھے یعنی جنگ سے باز رہتے تھے۔ اس لئے اس کا نام
ذُوالقعدہ رکھا گیا۔ ذُوالقعدہ کا مہینہ وہ بزرگ مہینہ ہے، جس کو حُرمت کا مہینہ
فرمایا گیا ہے۔ اللہ تبارک و تعالٰی نے فرمایا: مِنْہَآ
اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ یعنی بارہ مہینوں میں سے چار مہینے حرمت والے
ہیں۔ ان میں سے پہلا حرمت والا مہینہ ذُوالقعدہ ہے۔
حدیث
شریف میں ہے کہ جو کوئی ذوالقعدہ کی پہلی رات میں چار رکعات نفل پڑھے اور اس کی ہر
رکعت میں اَلْحَمْد شریف کے بعد ۳۳ دفعہ قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ پڑھے تو اس کے لئے جنّت میں اللہ تعالیٰ ہزار
مکان یا قوت ِ سرخ کے بنائے گا اور ہر مکان میں جواہر کے تخت ہوں گے اور ہر تخت پر
ایک حور بیٹھی ہوگی ، جس کی پیشانی سورج سے زیادہ روشن ہوگی۔
ایک اور
روایت میں ہے کہ جو آدمی اس مہینے کی ہر رات میں دو ۲ رکعات نفل پڑھے کہ ہر رکعت
میں اَلْحَمْد شریف کے بعد قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ تین بار پڑھے تو اس کو ہر رات میں ایک شہید
اور ایک حج کا ثواب ملتا ہے۔
جو کوئی
اس مہینے میں ہر جمعہ کو چار۴ رکعات نفل پڑھے اور ہر رکعت میں اَلْحَمْد شریف کے بعد اکیس۲۱ بار قُلْ ھُوَ اللہُ
اَحَدٌ پڑھے تو اللہ
تعالیٰ اس کے واسطے حج اور عمرہ کا ثواب لکھتا ہے۔
اور
فرمایا کہ جو کوئی پنج شنبہ (جمعرات) کے دن اس مہینے میں سو ۱۰۰ رکعات پڑھے اور ہر
رکعت میں اَلْحَمْد شریف کے بعد دس ۱۰مرتبہ قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ پڑھے تو اس نے بے انتہا ثواب پایا۔ (فضائل الایام والشہور، صفحہ ۴۵۷، ۴۵۸ ،
بحوالۂ رسالہ فضائل الشہور)
ماہِ ذی
القعدہ کی چاند رات کو تیس رکعات پندرہ سلام کے ساتھ پڑھے، ہر رکعت میں سورۂ
فاتحہ کے بعد سورہ اِذَا زُلْزِلَتِ
الْاَرْضُ ایک
مرتبہ پڑھے بعد سلام کے عَمَّ
یَتَسَآءَلُونَ ایک
مرتبہ پڑھے۔ نویں تاریخ ماہ ذی القعدہ کو ترقی درجات کے واسطے دو رکعات نفل پڑھے
اور دونوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورہ
مُزَّمِّل پڑھے
اور سلام کے بعد تین بار سورۂ
یٰسین کا ورد کرے، اس
مہینے کے آخر میں چاشت کے بعد دورکعات نفل پڑھے اور ہر رکعت میں سورۃ القدر تین تین بار پڑھے اور سلام کے بعد گیارہ بار درود شریف اور گیارہ بار سورۂ فاتحہ پڑھ کر سجدہ کرے اور جنابِ الٰہی میں دعا مانگے تو جو کچھ مانگے گا ملے گا،
ان شاء اللہ تعالٰی۔(لطائفِ
اشرفی، حصہ دوئم، صفحہ ۳۵۲)
بعض
ناخواندہ ذی القعدہ کے مہینے کو خالی کا مہینہ کہتے ہیں، وہ شاید اس وجہ سے کہ یہ
مہینہ اپنے سے پہلے اور بعد کے مہینوں کے برعکس عیدالفطر و عیدالاضحی وغیرہ سے
خالی ہوتا ہے، اور خالی کا مطلب وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس مہینے میں کسی نیک عمل و
طاعت کی بالکل ضرورت نہیں، یہ خیال بالکل غلط، فاسد اور سراسر لاعلمی پر مبنی ہے،
اس سے بچنا چاہیے۔
اسی طرح
بعض لوگوں کا یہ خیال بھی ہے کہ چونکہ یہ خالی کا مہینہ ہوتا ہے اس لیے اس مہینے
میں نکاح اور اور شادی وغیرہ بھی نہیں کی جاسکتی کہ کہیں وہ خیر و برکت سے خالی نہ
رہ جائے، چنانچہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ ماہ شوال میں جلدی جلدی شادیاں
کرکے فارغ ہوجاتے ہیں تاکہ کہیں ذی القعدہ کا مہینہ شروع نہ ہوجائے۔ حالانکہ ماہِ
ذی القعدہ سنہ 5 ہجری میں حضورﷺنے اُم
المؤمنین حضرت زینب سے نکاح فرمایا تھا۔ (البدایہ والنہایہ ) اسی طرح ماہِ ذی قعدہ سنہ ٧ ہجری میں آپﷺ نے حضرت میمونہ سے
نکاح فرمایا تھا۔ (سیر اعلام
النبلاء) الغرض
ماہِ ذی قعدہ میں نکاح و شادی وغیرہ عبادات کرنے کو خیر و برکت سے خالی سمجھنا
زمانۂ جاہلیت کی باتیں اور توہمات پرستی ہے، جن کا شریعت اور اسلام سے کوئی تعلق
نہیں۔
No comments:
Post a Comment