ہندوستان کی سرزمین ایک بابرکت سرزمین ہے بزرگوں کی سرزمین ہے،
بزرگان دین نے اپنے وجود ہائے مسعود سے ہندوستان کو شرف و سعادت بخشی ہے ، ان
حضرات کی بدولت ہندوستان کے مشرق و مغرب و شمال و جنوب میں اسلام پھولا پھیلا اور
اب بھی پھول پھل رہا ہے اور ان شاء اللہ تبارک و تعالیٰ تا قیامت یہ سلسلہ چلتا
رہے گا ، غیر منقسم ہندوستان میں اسلام کی نشر و اشاعت جس ذات ستودہ صفات کے ذریعہ
زیادہ ہوئی ہیں ، اس ذات گرامی کا نام نامی خواجہ خواجگان سلطان الہند عطائے رسول
حضور خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں ، آپ اور آپ کے
خلفائے عظام نے ہندوستان میں اسلام کی بڑی ترویج و اشاعت کی توحید ورسالت کا آواز
بلند کیا، جس کا انکار کوئی باشعور و منصف نہیں کر سکتا ہے۔
سر چشمہ رشد و ہدایت واقف اسرار ورموز امین امانت بوتراب سلطان
الہند حضور خواجہ غریب نواز کے بھانجے مرید وخلیفہ شیخ الاسلام والمسلمین حضور
مخدوم خواجہ سید شاه اسماعیل چشتی علیہ الرحمۃ والرضوان ، رفعت و عظمت کے مالک تھے
اسلام کے مبلغ و موید تھے ، آپ نے تاحیات جام شریعت و طریقت و حقیقت و معرفت سے
لوگوں کو سیراب کیا، اور شرک وکفر کے خوگر کی ایک بڑی تعداد وحدہ لاشریک کی پرستار
ہوگئی۔ یہی تاریکی ہدایت کے اُجالے میں آگئی۔
آپ کا اسم گرامی :
حضرت خواجہ سید اسماعیل چشتی ۔
ولادت مبارکہ :
۱۳ / شعبان المعظم ۵۶۷ بروز دوشنبہ صبح صادق
بمقام :چشت ایران
والد گرامی :
حضرت خواجہ سید الحق قادری علیہ الرحمہ
والدہ ماجدہ:
ولیہ کاملہ بی بی ام الخیر۔
ماموں جان:
خواجہ خواجگان سلطان الہند عطائے رسول حضور خواجہ غریب نواز
معین الدین چشتی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
بشارت :
آپ علیہ الرحمہ کے جد امجد حضرت خواجہ سید داؤد علیہ
الرحمۃوالرضوان ۔فرماتے ہیں کہ ان کی ولادت کے وقت میں اپنی خانقاہ میں تھا
اولیائے کرام نے مجھے مبارکباد دی اور فرمایا کہ آپ کے شہزادے کے یہاں جو بچہ تولد
لیا ہے ان کی ایک شان ہوگی ، ولایت کے مالک ہوں گے، دنیا ان سے فیض پائے گی۔
سلسلہ نسب:
حضرت کا اٹھارہ واسطوں سے سلسلہ نسب حضرت امام حسین رضی اللہ
تعالیٰ عنہ سے جاملتا ہے۔
فيضان غوث اعظم :
حضور خواجہ سید اسماعیل چشتی علیہ الرحمہ کےوالد ماجد حضرت
خواجہ سید الحق قادری علیہ الرحمۃ والرضوان کو حضور غوث اعظم رضی اللہ عیہ
کے حقیقی پوتے حضرت شیخ ابونصر قادری رضی اللہ عنہ بن حضور عبد الرزاق قادری
رضی اللہ عنہ سے بیعت وخلافت حاصل تھی ۔ حضور سید الحق قادری علیہ الرحمۃ والرضوان
زبر دست علم و فضل کے مالک تھے۔
تعلیم و تربیت :
آپ علیہ الرحمہ نے پوری تعلیم و تربیت اپنے والد ماجد سے
حاصل کی بڑے ذہین و فطین تھے جلد ہی آپ نے علوم و فنون میں دسترس حاصل کر لی۔
بیعت و خلافت :
آپ علیہ الرحمہ کی والدہ ماجدہ نے آپ کو اپنے سگے بھائی
سلطان الہند خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی کی خدمت میں پیش کیا حضور خواجہ پاک
علیہ الرحمہ نے اپنی پے فیض صحبت و معیت سے ان کے ظاہر و باطن کو پرنور کیا، پانچ
چلے کرائے پھر بیعت وخلافت سے سرفراز کیا سر پر کلاہ رکھی ، سبز عمامہ عطا کیا اور
ایک خاص گدڑی مرحمت فرمائی۔اپنے ماموں و پیر و مرشد کی بارگاہ میں کچھ مدت گذاری
پھر آپ کے ماموں جان سرکار غریب نواز علیہ الرحمہ نے خدمت خلق و رشد و ہدایت پر
مامور فرمایا ، حضرت نے پر رشد و ہدایت کے لیے دندھیا چل ، مرزا پور ، رینوکوٹ اور
مضافات بنارس کو منتخب فرمایا ان علاقوں میں کفر و شرک کی دبیز چادر پڑی تھی ،
جہالت و ضلالت میں تھے لوگ ۔ آپ علیہ الرحمہ نے اپنی خدادا دصلاحیت وقوت سے ہدایت
کا چراغ روشن کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ علاقه لا الہ الا الله محمد رسول الله
کے نغمہ سے گونج اُٹھا اور تاحیات اس علاقے کے لوگوں کو نوازتے رہے، عشق و عرفان
کی دولت سے لوگوں کو مالا مال کرتے رہے ، آپ کے بعد آپ کی اولا دو امجاد نے خطے
میں آپ کے مشن کو آگے بڑھایا۔حضرت کے شہزادے حضرت خواجہ میر سید تاج الدین چشتی
علیہ الرحمہ اور پوتے حضرت خواجہ میرسید علاؤ الدین چشتی علیہ الرحمہ کے مزارات
مبارکہ قدیم بنارس میں موجود ہیں ، یادر ہے کہ حضور خواجہ اسماعیل چشتی علیہ
الرحمہ کو والد گرامی کی طرف سے بھی خلافت واجازت ملی تھی اور جانشینی بھی عطا کی
تھی۔
زہدورع :
اکل حلال و صدق مقال اور اوراد وظائف کے پابند تھے حق گوئی و بیبا
کی میں کسی لومة لائم کی پرواہ نہیں کرتے تھے ، متواضع خاکسار اور منکسر المزاج
تھے۔ فرض کو اپنے نانا جان سردار دو جہاں محمد مصطفے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی
بجائےو پیروی میں کوئی کسر نہیں چھوڑے تھے۔
آپ کے شہزادگان:
جہاں آپ علیہ الرحمہ کے فیضان سے مستفیض تھے وہیں اکابر
بزرگان دین کے فیوض و برکات سے بھی مالا مال تھے۔حضرت علیہ الرحمہ کے شہزادے حضرت
خواجہ سید تاج الدین علیہ الرحمہ کو حضور قطب الدین بختیار کا کی علیہ الرحمۃ
والرضوان سے بیعت و خلافت حاصل تھی ، اور والد گرامی حضور خواجہ اسماعیل چشتی علیہ
الرحمہ سے بھی خلافت حاصل تھی اور حضرت کے پوتے حضرت خواجہ سید علاؤ الدین
قدس سره حضور با با فرید الدین گنج شکر رضی اللہ عنہ کے مرید و خلیفہ تھے، اور آپ
علیہ الرحمہ اپنے والد ماجد سے بھی خلافت حاصل کی اور جانشین ہوئے، اور حضرت کے پر
پوتے حضرت خواجہ جمال الدین علیہ الرحمہ سلطان المشائخ حضور خواجہ نظام الدین
اولیاء کے مرید و خلیفہ تھے ، اور اپنے والد ماجد سے بھی خلافت حاصل کی اور جانشین
ہوئے ، اور حضرت خواجہ جمال الدین چشتی علیہ الرحمہ کے فرزند قطب العالم حضرت میر
سید محمد الملقب بہ گیسو در از حضرت محبوب المشائخ حضرت خواجہ نصیر الدین چراغ
دہلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کے مرید و خلیفہ تھے۔
وصال مبارک:
تقریباً پنچانوے سال کی عمر میں ۶ رجب المرجب کو آپ واصل
بحق ہوئے ، آپ کا مزار شریف کشت شریف مرزا پور میں ہے۔اور پورے اہتمام کے
ساتھ ۶ رجب المرجب کو آپ کا
عرس مقدس منعقد ہوتا ہے ، لاکھوں کی تعداد میں زائرین کا مجمع ہوتا ہے۔
No comments:
Post a Comment