فاتحہ و ایصال ثواب کا طریقہ

 

کسی بھی مسلمان میت یا بزرگ کو ثواب پہنچانا اہل سنت وجماعت کے نزدیک درست ہے، خواہ نماز پڑھ کر ہو یا صدقہ وخیرات کے ذریعہ ہو یا قرآن کریم کی تلاوت کے ذریعہ ہو، چنانچہ نماز جائز اوقات میں سے کسی بھی وقت میں پڑھ کر یا کسی بھی وقت سورہٴ فاتحہ یا قرآن کریم کی کوئی بھی سورت پڑھ کر بنا کسی خاص طریقہ کے میت کو اس کا ثواب پہنچاسکتے ہیں، سب سے پہلے  کم سے کم تین بار درود شریف پڑھے  پھر چاروں قل سورہ فاتحہ  اور الم سے مفلحون تک پڑھےاس کے بعدپڑھنے کے بعد یہ پانچ آیات پڑھئے : وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌۚ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ۠  (البقرۃ : ۱۶۳) اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ  (الاعراف : ۵۶) وَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ  (الانبیاء : ۱۰۷)   مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَاللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠  (الاحزاب : ۴۰) اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا  (الاحزاب : ۵۶) اب دُرُود شریف پڑھئے  : اَللّٰھُمَّ صَلِّی وَ سَلِّمْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ سَیِّدِ نَا مُحَمَّدٍ کَمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی بِاَنْ تُصَلِّیَ عَلِیْہِ o اس کے بعد یہ آیات پڑھئے : سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَۚ o وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَۚ o وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠ o  (اَلصّٰفٰت : ۱۸۰۔  ۱۸۲) اب  فاتحہ پڑھانے والا ہاتھ اٹھاکربلند آواز سے ’’ اَلْفَاتِحَہ‘‘ کہے۔  سب لوگ آہستہ سے یعنی اتنی آواز سے کہ صرف خود سنیں سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ پڑھیں۔  اب فاتحہ پڑھانے والا اس طرح اعلان کرے :  ’’آپ نے جو کچھ پڑھا ہے اس کا ثواب مجھے دیدیجئے ۔  ‘‘  تمام حاضِرین کہہ دیں : ’’ آ پ کودیا۔ ‘‘اب فاتحہ پڑھانے والا ایصالِ ثواب کر دے۔

ایصال ثواب کیلئے دعا کا طریقہ

           یااحکم الحاکمین! جو کچھ پڑھا گیا (اگر کھانا وغیرہ ہے تو اس طرح سے بھی کہئے)  اور جو کچھ کھانا وغیرہ پیش کیا گیا ہے اس کا ثواب ہمارے ناقص عمل کے لائق نہیں بلکہ اپنے کرم کے شایان شان مرحمت فرما۔  اور اسے ہماری جانب  سےحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی بارگاہ میں نذر پہنچا۔  آپ صلی اللہ علیہ وسلم   کے تَوَسُّط سے تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام تمام صَحابۂ کرام عَلَیْہمُ الرِّضْوَان تمام اولیائے عِظام علیہم الرحمہ کی جناب میں نذر پہنچا۔  حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تَوَسُّط سے حضرت سیدنا آدم صفی اللہ علیہ السلام سے لے کر اب تک جتنے انسان و جنات مسلمان ہوئے یا قیامت تک ہوں گے سب کو پہنچا۔  اس دوران بہتر یہ ہے کہ جن جن بزرگوں کو خصوصاً ایصال ثواب کرنا ہے ان کا نام بھی لیتے جائیے۔  اپنے ماں باپ اور دیگر رشتے داروں اور اپنے پیر و مرشد کو بھی نام بہ نام ایصال ثواب کیجئے۔  ( فوت شُدَگان میں سے جن جن کا نام لیتے ہیں ان کو خوشی حاصل ہوتی ہے اگر کسی کا بھی نام نہ لیں صرف اتنا ہی کہہ لیں کہ یا اللہ!  اس کا ثواب آج تک جتنے بھی اہل ایمان ہوئے ان سب کو پہنچاتب بھی ہر ایک کو پہنچ جائے گا۔  (ان شاء اللہ)  اب حسب معمول دعاختم کردیجئے۔  (اگر تھوڑا تھوڑا کھانا اور پانی نکالا تھا تو وہ دوسرے کھانوں اور پانی میں ڈال دیجئے)  نوٹ: جب بھی آپ کے یہاں نیاز یا کسی قسم کی تقریب ہو،  جماعت کا وقت ہوتے ہی کوئی مانِع شَرْعی نہ ہوتو تمام مہمانوںسمیت نمازباجماعت کیلئے مسجد کا رُخ کیجئے ۔  بلکہ ایسے اَوقات میں دعوت ہی مت رکھئے کہ بیچ میں نماز آئے اور سستی کے باعث معاذاللہ جماعت فوت ہوجائے ۔ میزبان ،  باورچی ،  کھانا تقسیم کرنے والے وغیرہ سبھی کو چاہیے کہ جوں ہی نماز کا وقت ہو،  سارا کام چھوڑ کر باجماعت نماز کا اہتمام کریں۔   بزرگوں کی ’’نیاز کی دعوت‘‘کی مصروفیت میں اللہ سبحانہ تعالیٰ کی ’’نماز باجماعت ‘‘میں کوتاہی بہت بڑی معصیت ہے ۔


No comments:

Post a Comment