کچھوچھہ شریف میں شہنشاہ اکبر اور ولی عہد سلطان شہزادہ سیلم کی حاضری اور جہانگیر کا لقب اختیار کرنا

تاریخ او دھ  میں یہ ایک غیر معمولی واقعہ درج ہے، جس کو اب تک تاریخ دانوں اور تاریخ  لکھنے والوں نے اہمیت نہ دی۔  اس طرح یہ واقعہ آہستہ آہستہ نگاہوں سے اوجھل ہو گیا لیکن میرے لئے یہ واقعہ بہت اہم ہے اسلئے میں اپنی اس الاشرفی جنتری  میں اس اہم واقعہ کو جگہ دینے پر مجبور ہوں ۔ واقعہ کا کچھ حصہ تو بہت عام ہے کہ اکبر بادشاہ کے ہاں اولاد نہیں ہوتی تھی اور یہ اس سلسلہ میں مختلف بزرگوں کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس سلسلہ میں  عارف بااللہ حضرت سیدنا  خواجہ شیخ سلیم چشتی  علیہ الرحمہ  جن کا مزار فتح پور سیکری میں مرجع الخلائق ہے ، کی خدمت میں اکبر بادشاہ  حاضر ہوا اور دعا کی درخواست کی حضرت سلیم چشتی  علیہ الرحمہ نے دعا فرمائی تو شہزادہ سلیم عرف جہانگیر پیدا ہوا۔ یہاں تک لوگوں کو بتایا گیا ہے اس سے آگے کا واقعہ نہ معلوم کیوں عام نہ کیا گیا۔ بہر حال اگلا حصہ یہ ہے کہ حضرت شیخ سلیم چشتی نے اکبر بادشاہ کو  کہا کہ تیرے یہاں مقدر میں اولاد نہیں تھی ، چنانچہ میں نے شمالی ہند کے ایک بزرگ  غوث العالم محبوب یزدانی سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی قد س سرہ کا واسطہ پیش کیا تو میری دعا قبول ہوئی ، تیرے ہاں یہ بیٹا پیدا ہوا، چنانچہ اکبر بادشاہ نے بیٹے کا نام حضرت سلیم چشتی کے نام پرشہزادہ سلیم رکھا بعد میں اکبر بادشاہ  اپنے بیٹے کو لے کر اودھ کی مشہور درگاہ کچھوچھہ شریف  گیا۔ ایک مقام پر اس نے اپنا ڈیرا  ڈالا اور تمام فوج و دیگر عمال حکومت کو یہاں چھوڑ کر  غوث العالم محبوب یزدانی حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ عنہ  کی درگاہ عالیہ پر حاضری دی جہاں اس کو بشارت کے ذریعے بیٹے کی سر بلندی اور اقبال حکومت کی وعید سنائی گئی اور یہ کہا گیا کہ یہ لقب جہانگیر اختیار کرے، جہاں اکبر بادشاہ نے اپنا پڑاؤ کیا تھا اس جگہ کا نام      اکبر پور رکھ دیا گیا اورا کبر پورا یک جنکشن ریلوے اسٹیشن ہے اور آج کچھوچھہ شریف جانے کے لیے اسی اسٹیشن پر اتر نا پڑتا ہے۔ لکھنو سے کلکتہ کے راستے میں تین لائن پر واقع ہے ۔ چنانچہ اس بشارت کی وجہ سے جب شہزادہ سلیم حکمراں ہوا تو اس نے اپنا لقب جہانگیر رکھا اور اسی لقب سے مشہور عالم ہوا ۔ (بحوالہ لطائف اشرف صفحہ  ٤٣ از قلم : ڈاکٹر سید مظاہر اشرف اشرفی الجیلانی/مکتبہ سمنانی فردوس کالونی کراچی  علیہ الرحمہ)

No comments:

Post a Comment