حضور اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی رضی اللہ عنہ کے ایک فرمان کی تحقیق

 

ان دنوں سوشل میڈیا میں شیخ المشائخ ہم شبیہ غوث جیلانی اعلیٰ حضر  ت اشرفی میاں کچھوچھوی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ایک فرمان خوب گردش کر رہا ہے جو کہ حضرت علامہ مولانا محمد صابر القادری نسیم بستوی صاحب قبلہ کی کتاب"مجدد اسلام بریلوی"کے صفحہ نمبر ١٣٤ سے نقل ہے حالانکہ اس کتاب سے نقل کرنے والے نے بھی کئی الفاظ اپنی طرف سے بڑھا دیے ہیں خیر کتاب"مجدد اسلام بریلوی"کی اصل عبارت اس طرح ہے: "حضرت سیدنا شیخ المشا ئخ مولانا علی حسین صاحب کچھوچھوی علیہ الرحمہ اپنے خدام و مریدین سے  فرمایا کرتے تھے میرا مسلک شریعت و طریقت میں وہی ہے جو حضور پر نور اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خاں صاحب بریلوی علیہ الرحمہ کا ہے لہٰذا میرے مسلک پر مضبوطی سے قائم رہنے کے لیے سیدنا اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی تصانیف ضرور زیر مطالعہ رکھو۔(مجدد اسلام از مولانا صابر القادری نسیم بستوی،ص ١٣٤،ناشر رضا اکیڈمی لاہور رجسٹرڈ) 

بتاتا چلوں کہ علامہ صابر القادری نسیم بستوی صاحب قبلہ نے کہاں سے کس کتاب سے اس فرمان کو نقل کیا کوئی حوالہ کتاب میں موجود نہیں بلکہ حوالہ کی طرف اشارہ تک نہیں۔نیز یہ بھی بتاتا چلوں کہ کچھ اور کتابوں میں یا رسائل میں بھی اسی قسم کے الفاظ کے ساتھ اعلی حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب مذکورہ فرمان مل جائے گا۔

بہرحال!آگے بڑھتے ہیں اور حقیقت فرمان سے آگاہ کراتے ہیں تاکہ معلوم ہو جائے کہ اصل فرمان کیا ہے اور اصل فرمان کی عبارت کیا ہے چنانچہ اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی رضی اللہ عنہ کی سوانح حیات پر مشتمل سب سے ضخیم کتاب "حیات مخدوم الأولیاء محبوب ربانی" ہے جس کے مصنف ہیں"علامہ مولانا شاہ محمود احمد قادری چشتی نظامی رفاقی اشرفی علیہ الرحمہ" جو کہ اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی رضی اللہ عنہ کے مرید امین شریعت مفتی اعظم کان پور حضرت علامہ مولانا شاہ رفاقت حسین اشرفی رضی اللہ عنہ کے شہزادے ہیں۔انہوں نے اپنی کتاب "حیات مخدوم اولیاء محبوب ربانی" میں عنوان قائم فرمایا:" اختلاف و افتراق سے اجتناب کی ہدایت"پھر اس کے تحت لکھتے ہیں: "حضور پر نور اعلیٰ حضرت قدسی منزلت مخدوم الاولیاء مرشد العالم محبوب ربانی قدس سرہ نے جیسا درد مند دل پایا تھا ویسا ہی دل آسائی اور دل داری کا جذبہ فراواں بھی لے کر آئے تھے،آپ کا منصبی اور خاندانی طریقہ دلوں کو جوڑنا تھا توڑنا نہیں تھا۔اختلاف کرنے اور مٹانے کی ہدایت آپ ہی جیسے ہادی و مصلح کے شایان شان تھا۔اختلاف کو مٹانے کے بے شمار واقعات کا وقوع ہوا ہوگا، لیکن ایک صاحب کو تحریر فرمایا۔"فقیر سید ابو احمد المدعو علی حسین اشرفی الجیلانی کی جانب سے جمیع مریدان ومحبان خاندان اشرفیہ کو واضح ہو کہ حاجی غلام حسین جو ہمارے خلیفہ برهمچاری قطب الدین سہیل ہند کے مرید ہیں۔ اگر ان سے اور آپ لوگوں سے کسی مسئلہ میں اختلاف ظاہری پیدا ہو تو لازم ہے کہ اس فقیر کے پاس لکھ کر باہمی تسکین حاصل کر لو اس فقیر کو مولانا احمد رضا خاں صاحب بریلوی علیہ الرحمہ سے ایک خاص رابطہ خصوصیت ہے یعنی مولانا سید شاہ آل رسول احمدی رحمۃ اللہ علیہ مولانا کے پیر نے مجھ کو اپنی طرف سے خلافت عطا فرمائی ہے۔مولانا بریلوی اور اس فقیر کا مسلک ایک ہے ان کے فتوے پر میں اور میرے مریدین عمل کرتے ہیں،بڑی نادانی کی بات ہے کہ ایک خاندان ایک سلسلہ کے لوگوں میں صورت نفاق پیدا ہو۔(حیات مخدوم الأولیاء محبوب ربانی،از علامہ مولانا شاہ محمود احمد قادری چشتی نظامی رفاقی،ص ١٦٥،ناشر حضرت امین شریعت ٹرسٹ اسلام آباد مظفر پور بہار) 

ذہن نشین رہے کہ:علامہ مولانا شاہ محمود احمد قادری چشتی نظامی رفاقی اشرفی علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب میں حوالہ بھی نقل کیا ہے اور حوالہ ہے"شیر بیشہ اہل سنت مناظر اسلام حضرت علامہ مولانا حشمت علی خان لکھنوی عاشق الرسول رضی اللہ عنہ کی کتاب" الصوارم الہندیۃ" کا۔تو اب چلتے ہیں  اصل ماخد کی طرف اور اس میں بھی دیکھتے ہیں کہ اصل فرمان کیا ہے۔چنانچہ"الصوارم الہندیہ علی مکر شیاطین الدیابنہ"میں ہے لکھا ہے: "حضرت والا مرتبت عالی منزلت گل گلزار جیلانی گلبن خیاباں سمنانی مولانا سید شاہ ابو احمد علی حسین صاحب چشتی اشرفی مسند نشین سرکار کچھوچھہ کے دو مقدس ارشاد واجب الانقیاد۔

....... پہلا مفاوضہ عالیہ..........

فرزند عزیز سلمہ الله تعالی!افقیر سید ابو احمد المدعو محمد علی حسین الاشرفی الجیلانی بعد دعائے درویشانہ سلام خوب کیشانہ،دعا نگار ہے۔تمہارا کارڈ جوابی آیا خوشی حاصل ہوئی۔میں ادھر آنے کا ارادہ رکھتا تھا مگر چند وجوہ سے نہ آسکا۔انشاء اللہ تعالیٰ بعد عرس شریف حضرت جد اعلیٰ قدس سرہ بشرط زندگی ماہ جمادی الثانی تک سورت (گجرات) میں آؤں گا۔اب میرے آنے کو غنیمت سمجھنا میں بہت ضعیف ہوتا جاتا ہوں۔اور فرقہ گاندھویہ کی رفاقت اور ان کا ساتھ دینا جائز نہیں ہے۔اور مولانا احمد رضا خاں صاحب عالم اہل سنت کے فتووں پر عمل کرنا واجب ہے۔کافروں کا ساتھ دینا ہرگز جائز نہیں ہے۔اور ہمارے جملہ مریدان و محبان اور جمیع پرسان حال کو سلام و دعا کہنا۔۲۱ ماہ ذی الحجہ ۱۳۳۹ھ۔

....... دوسرامفاوضہ عالیہ..........

بسم الله الرحمٰن الرحيم

نحمده و نصلی علی رسوله الكريم

فقیر سید ابو احمد المدعو علی حسین الاشرفی الجیلانی کی جانب سے جمیع مریدان اور محبان خاندان اشرفیہ کو واضح ہو کہ فرزند حاجی غلام حسن جو ہمارے خلیفہ برہمچاری قطب الدین سہیل ہند کے مرید ہیں۔اگر ان سے اور آپ لوگوں سے کسی مسئلہ میں اختلاف ظاہری پیدا ہو تو لازم ہے کہ اس کو فقیر کے پاس لکھ کر باہمی تسکین کر لو۔اس فقیر کو مولانا احمد رضا خاں صاحب بریلوی رحمہ اللہ علیہ سے ایک خاص رابطہ خصوصیت ہے یعنی حضرت مولانا سید شاہ آل رسول احمدی رحمۃ اللہ علیہ مولانا  کے پیر نے مجھ کو اپنی طرف سے خلافت عطا فرمائی ہے مولانا بریلوی اور اس فقیر کا مسلک ایک ہے۔ان کے فتوے پر میں اور میرے مریدان عمل کرتے ہیں۔ بڑی نادانی کی بات ہے کہ ایک خاندان اور ایک سلسلہ کے لوگوں میں صورت نفاق پیدا ہو۔ اور میں عنقریب بمبئی سے سورت میں آؤں گا۔جملہ مریدان و محبان کو فقیر کی طرف سے سلام ودعا پہنچے۔

                                                                                       عبده الفقير السيد ابو احمد المدعو محمد علی حسین الاشرفی الجیلانی

(الصوارم الہندیہ علی مکر شیاطین الدیابنہ،ص ٩١ تا ٩٢،اشاعت ١٤٣٧ھ،ناشر رضا اکیڈمی ممبئی)

نتیجہ نکلا کہ: اعلی حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی رضی اللہ عنہ کا اصل فرمان یہ ہے:"مولانا بریلوی اور اس فقیر کا مسلک ایک ہے۔ان کے فتوے پر میں اور میرے مریدان عمل کرتے ہیں" ۔

مطلب یہ ہے کہ:اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی رضی اللہ عنہ بتانا یہ چاہتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی قادری علیہ الرحمہ  کا جو مسلک قادیانی اور اکابرین دیابنہ کو لے کر ہے کہ وہ سب کے سب کافر ہیں وہی میرا بھی مسلک ہے کہ وہ سب کے سب کافر ہیں اور اسی فتوے پر میرے مریدان عمل کرتے ہیں۔

ضروری نوٹ:کتاب"مجدد اسلام بریلوی"یا دیگر کوئی کتاب یا رسالہ جس میں کتاب"مجدد اسلام بریلوی"کی عبارت کی طرح عبارت موجود ہو اگر ان سب کا ماخذ کتاب"حیات مخدوم الأولیاء محبوب ربانی"یا پھر کتاب"الصورام الہندیہ"نہیں ہے بلکہ کوئی دوسری کتاب ہے تو کوئی صاحب تحقیق پیش کریں مہربانی ہوگی۔ورنہ کتاب" الصوارم الہندیہ"میں اصل فرمان کیا ہے وہ راقم نے نقل کردیا ہے اس کو عام کیا جائے۔

 (شبیر احمد راج محلی۔١٤/ستمبر ٢٠٢٣ء بروز جمعرات)


No comments:

Post a Comment