حضرت حافظ شاہ جمال اللہ نقوش پارینہ رامپوری علیہ الرحمہ

حضرت حافظ شاہ جمال اللہ نقوش پارینہ رامپوری  علیہ الرحمہ

عرس کی تاریخ :3 صفرالمظفر

حافظ سید محمد جمال اللہ رامپوری سلسلہ نقشبندیہ کے عظیم بزرگ ہیں۔ آپ کا اسمِ مبارک سیّد محمد جمال اللہ اور والد کا نامِ نامی سیّد محمد درویش تھا۔ آپ کی ولادت 11؍ربیع الاوّل 1137ھ بمطابق 28؍ نومبر1724ءگجرات (پنجاب) میں ہوئی۔ سلسلۂ نسب شیخ عبد القادر کے واسطہ سے علی مرتضیٰ تک پہنچتا ہے۔ آپ نے بچپن ہی میں قرآن مجید حفظ کیا تھا۔ سیر و سیاحت کا بہت شوق تھا۔ اس لیے مکمّل سپاہیانہ تربیت حاصل کر کے اپنے شوق کو درجۂ کمال تک پہنچایا۔ اور سیر و سیاحت کرتے ہوئے دہلی تشریف لے آئے اور یہاں ایک درویش صفت عالمِ دین جو سلسلہ نقشبندیہ سے وابستہ تھے اور بہت بڑے فقہیہ کامل تھے، ان سے علوم متداولہ میں کامل و اکمل ہو گئے۔ خواجہ سیّد قطب الدین حیدر کے مرید و خلیفہ تھے پیرو مرشد نے خرقۂ خلافت دے کر ہندوستان بھیجا آپ سر ہند شریف میں مقیم ہو کر سلسلہ نقشبندیہ کی ترویج کرت رہے۔ بعد از ویرانیٔ سرہند آپ رام پور المعروف بہ مُصطفےٰ آباد تشریف لے گئے اور مستقل سکونت اختیار فر ماکر خلقِ خدا کی روحانی رہنمائی خدمت فرماتے رہے۔ آپ مجاہدۂ نفس کے کمال پرتھےروزانہ دو قرآن شریف ختم کیا کرتے۔ابتدائی دور میں رام پور میں عرصہ تک نواب رام پور فیض اللہ خاں کی فوج میں سپاہی رہ کر اپنی درویش کو چھپائے رکھا۔ شاہ غلام علی دہلوی رامپور آکر آپ سے ملے تھے۔ اتباعِ سُنّت کا نہایت التزام و اہتمام فرماتے تھے۔ اعمالِ ظاہری و باطنی میں درجۂ کمال تک پہنچے ہوئے تھے۔ دل عشقِ الٰہی سے معمور اور حُبّ مصطفےٰ ﷺ سے چُور تھا۔ ایک کثیر خلقت نے آپ سے استفادہ کیا۔ آپ نے تمام زندگی مجرّدانہ بسر کی لٰہذا کوئی اولاد نسبی باقی نہ چھوڑی البتہ رُوحانی اولاد میں سے خلفاء سیدشاہ درگاہی رامپوری شیخ صحرائی اور شاہ محمد عیسیٰ گنڈا پُوری بہت مشہور ہوئے۔ ان کے علاوہ مُلّا فداعلیٰ لکھنوی اور میاں سیف اللہ، قصبہ سر سی تحصیل سنبھل ضِلع مراد آباد بھی آپ کے خلفاء میں سے تھے۔ آپ کا وصال 3؍ صفر المظفر /29 اگست 1209ھ 1794ء کو رامپور (انڈیا) میں ہوئی اور رام پور شہر متصل محلہ باجوڑی ٹولہ جمال نگر مزار مقدس بنا جو آج مرجعٔ خلائق ہے۔


No comments:

Post a Comment