حضرت سیدنا امام موسیٰ کاظم رضی اللہ عنہ

 

حضرت سیدنا  امام موسیٰ کاظم رضی اللہ عنہ

ولادت  باسعادت کی تاریخ 7 صفرالمظفر

 

حضرت موسیٰ بن جعفر ساتویں  امام ہیں۔آپ رضی اللہ عنہ  کنیت ابوالحسن اور ابوابراہیم تھی۔ ان کےعلاوہ اسی طرح کی اور بھی کنیتیں بھی تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہ  کا لقب کاظم تھا۔      کاظم کا لقب اس لئے دیا گیا تھاکہ آپ (رضی اللہ عنہ) علم میں کامل تھے اور مفسدین پر غصہ نہیں کرتےتھے۔ (تذکرة الخواص صفحہ 312، الکامل  فی التاریخ 6/164)  آپ (رضی اللہ عنہ ) کی والدہ حمیدہ بربریدہ ام ولد (کنیز)تھیں۔  آپ  رضی اللہ عنہ بتاریخ 07 صفرالمظفر 128ھ مطابق 745ء بمقام "ابوا" جو "مکہ" اور "مدینہ" کے درمیان واقع ہے پیدا ہوئے۔آپ بہت بڑے عالم اور محدث تھے بڑے بڑے محدثین نے آپ سے روایت لی ہے چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں کہ امام موسیٰ کاظم بن جعفر بن محمد باقر بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب الہاشمی ابولحسن المدنی الکاظم سے روایت کرنے والے آپ کے دونوں بھائی محمد(ابوجعفرمحمد الدیباج بن جعفر الصادق) اورعلی (علی العریضی بن جعفر الصادق)  ہیں اور آپ کی اولاد سے ابراہیم بن موسیٰ کاظم، حسین بن موسیٰ کاظم ، اسماعیل بن موسیٰ کاظم اور ابوالحسن علی الرضا بن موسیٰ کاظم بھی آپ (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں نیز صالح بن یزید اور محمد بن صدقۃ العنبری  اور سہل بن ابراہیم المروزی بھی روایت کرتے ہیں۔ (تہذیب التہذیب 18/340، التکمیل فی الجرح /ابن کثیر، مسند الشہاب/امام ابوسلامہ القضاعی، الحجۃ فی بیان الحجۃ /امام قوام السنۃ الاصبہانی، الطب /ابن نعیم) آپ  رضی اللہ عنہ سے  یہ حدیث مروی ہے کہ کھانے سے پہلے وضو کرنا فقر اور غربت کو دفع کرتا ہے، اور  کھانے کے بعد وضو کرنا غم  کو دور کرتا ہے اور نظر کو صحیح رکھتا ہے۔ (میزان الاعتدال فی نقدالرجال 4/202)ابوبصیرکابیان ہے کہ امام موسی کاظم علیہ السلام دل کی باتیں جانتے تھے اورہرسوال کاجواب رکھتے تھے ہرجاندارکی زبان سے واقف تھے۔ (روائح المصطفی صفحہ162) آپ علیہ السلام کی عادت تھی کہ ہمیشہ در گزر سے کام لیتے اور خلق خدا پر آسانی فرماتے تھے، بلکہ معاف کرنے کے ساتھ ساتھ مزید بلند کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے تکلیف پہنچانے والے کو تحائف بھجوایا کرتے تھے، ایک شخص آپ کی برابربلاوجہ برائیاں کرتاتھا جب آپ کواس کاعلم ہواتوآپ نے ایک ہزاردینار(اشرفی) اس کے گھرپربطورانعام بھجوادیاجس کے نتیجہ میں وہ اپنی حرکت سے بازآگیا۔(روائح المصطفی صفحہ264) آپ( رضی اللہ عنہ) سے متعدد کتب منسوب ہیں،کچھ کی تصنیف تو آپ( رضی اللہ عنہ) نے اپنے دست مبارک سے کی اور اکثر آپ( رضی اللہ عنہ) کے ملفوظات پر مبنی ہیں۔ جیسا کہ ’’مسند امام کاظم‘‘ آپ( رضی اللہ عنہ) سے منسوب ہے۔  علامہ ابن حجرمکی  شافعی لکھتے ہیں کہ خلیفہ ہارون رشیدنے آپ کوبغدادمیں قیدکردیا ”فلم یخرج من حبسہ الامیتامقیدا“ اورتاحیات قیدرکھاآپ کی وفات کے بعدوفات کے بعدہتھکڑی اوربیڑی کٹوائی گئی آپ کی وفات ہارون رشیدکے زہرسے ہوئی جواس نے ابن شاہک کے ذریعہ سے دلوایا تھا جب آپ کوکھانے یاخرمہ میں زہردیاگیاتوآپ تین روزتک تڑپتے رہے یہاں تک کہ انتقال ہوگیا۔(صواعق محرقہ  صفحہ676  ،ارحج المطالب صفحہ454)  


No comments:

Post a Comment