آپ علیہ الرحمہ کا اسم مبارک سید حامد اشرف ،کنیت:ابو مظفر ،اور لقب:اشرف العلماتھا۔( یہ لقب حضور حافظ ملت اشرفی علیہ الرحمہ نے دیا تھا)آپ کی ولادت با سعادت بروز جمعہ ۱۳۴۹ھ مطابق ۱۱/ جولائی ۱۹۳۰ء بمقام کچھوچھہ مقدسہ ہوئی۔ آپ کا پورا خاندان ظاہری و باطنی کمالات کا مرقع ہے ، آپ کے جد کریم محبوب ربانی ہم شبیہ غوث الاعظم سید علی حسین اشرفی میاں کچھوچھوی قدس سرہ(بانی الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور) کی ذات بڑی دل آویز اور ہمہ گیر تھی ۔ آپ اعلی حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی سے معروف و مشہور ہیں ۔ آپ کے دو صاحبزادے تھے ، ایک حضرت سید شاہ احمد اشرف علیہ الرحمہ اور دوسرے حضرت سید شاہ مصطفی اشرف علیہ الرحمہ ۔مؤخر الذکر کے دو فرزند ہوئے ، ایک اشرف الاولیاء ابوافتح سید مجتبیٰ اشرف اشرفی مصباحی قدس سرہ اور دوسرے اشرف العلما ابوالمظفر سید حامد اشرف اشرفی مصباحی قدس سرہ ۔ یہ دونوں بھائی جلالۃ اعلم حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کے ارشد تلامذہ سے تھے اور دونوں نے ہی متعدد مساجد و مکاتب کی بنا ڈالی اور فروغ مسلک اہل سنت کے لیے عظیم الشان مدارس قائم کیے ۔حضرت اشرف العلماء قدس سرہ نے علمی و روحانی ماحول میں آنکھیں کھولیں ، اپنے آبائی وطن کچھوچھہ مقدسہ میں ابتدائی درجات کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ۱۰/ شوال المکرم ۱۳۶۵ھ میں ہندوستان کی شہرہ آفاق درس گاه جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں داخلہ لیا، جہاں آپ کے برادر اکبر حضور اشرف الاولیاء پہلے سے زیر تعلیم تھے ۔ اشرف العلما قدس سرہ کے اساتذہ اور فیض رسانوں میں جد کریم اور والد گرامی کے علاوہ ملک کے اکابر علماے کرام اور مشائخ عظام شامل ہیں ۔ ان میں بعض کے نام یہ ہیں: (۱) محدث اعظم ہند سید محمد کچھوچھوی قدس سره(۲)حافظ ملت جلالۃ العلم شاه عبدالعزیز اشرفی محدث مبارک پوری قدس سره( ۳) حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی قدس سره(۴) حضرت علامہ عبد الرؤف بلیاوی قدس سره (۵) رئیس المحققین مولانا محمد سلیمان اشرفی بھاگلپوری قدس سره وغیرہ اور آپ کی درس گاہ پرفیض سے استفادہ کرنے والے تلامذہ نے ہند سے لے کر عرب تک ، یورپ سے لے کر افریقہ کے صحرا تک تعلیمات اسلام کو پھیلانے ، فکر رضا کو عام کرنے اور مسلک اہل سنت کو متعارف کرانے میں ایک مثالی کردار ادا کیا ہے ۔آپ علیہ الرحمہ سے براہ راست استفادہ کرنے والے تلامذہ کی تعداد شمار سے باہر ہے ۔ کچھ قابل فخر تلامذہ جو دین متین کی قابل قدر خدمات انجام دے رہے ہیں ، ان کے نام یہ ہیں شیخ الاسلام و المسلمین علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی جیلانی، خیر الاذکیا علامہ محمد احمد مصباحی ، ڈاکٹر فضل الرحمن شرر مصباحی ، علامہ قمرالزماں عظمی مصباحی ، علامہ عبد الشکور مصباحی ، علامہ یاسین اختر مصباحی دامت برکاتہم العالیہ ۔ ان کے علاوہ ملک کے مقتدر علما و مشائخ اس فہرست میں شامل ہیں ۔آپ علیہ الرحمہ نے ۱۳۸۸ھ میں "دارالعلوم محمدیہ" کی بنیاد رکھ کر ایک انقلابی قدم اٹھایا۔ اللہ جل جلالہ نے اس کام میں پوری کامیابی عطافرمائی اور دارالعلوم محمدیہ بتدریج ترقی کرتے ہوۓ مہاراشٹر کی دینی تعلیم کا مرکز بن گیا۔ آپ علیہ الرحمہ نے دارالعلوم محمدیہ میں دورہ حدیث کے طلبہ کو زندگی کے آخری لحوں تک بخاری ومسلم کا درس دیتے رہے ۔ آج دارالعلوم محمدیہ کے فرزندان پوری دنیا میں آپ کے مشن کو پھیلانے میں مصروف ہیں۔ آپ علیہ الرحمہ نے متعدد ادارے اور انجمن قائم کیے ، جس سے ایک منظم معاشرہ کی فضا ہموار ہوئی ۔ ان میں دارالقضاء والافتاء، دارالحدیث، فیضان اشرف برائے نشر و اشاعت ، دارالعلوم محمد و عصری ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ اور کمپیوٹر سینٹر وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ان کے علاوہ ذکریا مسجد ممبئی میں جمعہ کے خطبات جو اردو اور عربی دونوں زبانوں میں مسلسل ہوتے تھے ، تحریر اور تقریر کے ذریعے سماج کی اصلاح کا فریضہ انجام دیا۔ آپ علیہ الرحمہ نے اپنے جد کریم حضور اعلی حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی قد س سرہ کی ہدایت پر امام احمد رضا علیہ الرحمہ کے افکار و نظریات ،فقہ حنفی ، شریعت و طریقت اور تبلیغ دین اسلام کے مشن میں گراں قدر خدمات انجام دیں ۔ آپ نے علما و صوفیا کی شیرازہ بندی ، اسلامی عقائد و نظریات اور مکاتیب اسلام کی آبیاری کی اور خانقاہوں کی احیا کا فریضہ انجام دیا، فقہ اسلامی کا انسائیکلو پیڈیا فتاوی رضویہ کی ترتیب و تدوین میں حصہ لیا۔ اور مجدد اعظم امام احمد رضا کی مذہبی فکر اور اشرفی خانقاہ کے روحانی کردار کا عملی نمونہ پیش فرمایا۔ ملت اسلامیہ کی تاریخ میں نقش دوام ثبت کر کے ۱۸ صفر المظفر ١٤٢٥ھ مطابق ۱۹/ اپریل٢٠٠٤ء بروز جمعہ اپنے خالق و مالک سے جاملے۔انالله وانا اليہ راجعون
No comments:
Post a Comment