حضرت علامہ جیلانی میاں بریلوی
علیہ الرحمہ
عرس کی
تاریخ : 11 صفرالمظفر
محمد ابراہیم رضا خان قادری رضوی علیہ
الرحمہ ایک ہندوستانی اسلامی اسکالر، صوفی، خطیب، مصنف،
اور برصغیر پاک و ہند میں سنی تحریک کے رہنما تھے۔ جنہیں عام طور پر مفسر اعظم ہند
اور جیلانی میاں کے نام سے جانا جاتا ہے۔آپ علیہ الرحمہ حجۃ الاسلام حامد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ کے بڑے بیٹے اور احمد رضا خان قادری علیہ
الرحمہ کے بڑے پوتے تھے۔ آپ علیہ الرحمہ 10
ربیع الآخر 1325
ہجری کو بریلی شریف میں پیدا ہوئے ۔ آپ علیہ
الرحمہ نے ابتدائی تعلیم قرآن
مجید، اردو زبان کی کتابیں اور دیگر کتابیں اپنی نانی اور والدہ
سے پڑھیں، 7 سال کی عمر میں انہوں نے دارالعلوم جامعہ رضویہ منظر اسلام میں داخلہ
لیا اور 19 سال کی عمر میں گریجویشن مکمل کیا۔ دارالعلوم جامعہ رضویہ
منظر اسلام میں آپ علیہ الرحمہ کے احسن علی محدث فیض پوری علیہ
الرحمہ ، والد حامد رضا خان قادری علیہ الرحمہ اور سردار احمد محدث اعظم پاکستان علیہ الرحمہ اساتذہ تھے۔
گریجویشن تقریب (دستار بندی) کے وقت ان کے والد حامد رضا خان قادری علیہ الرحمہ نے خود اپنے بیٹے کے سر پر پگڑی
باندھی۔ آپ علیہ الرحمہ کی شادی آپ
ہی کی چچا زادی سے ہوئی جو مفتی اعظم
ہند مصطفٰی رضا خان علیہ الرحمہ کی بڑی بیٹی ہیں۔ اس نکاح کا اہتمام امام احمد
رضا خان علیہ الرحمہ نے کیا تھا جب یہ دونوں بچے تھے۔ رخصتی کی تقریب(
2 ربیع الآخر 1347ھ (1929ء کو ہوئی۔4سال کی عمر میں ابراہیم رضا اپنے
دادا امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ سے مرید ہوئے، امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ نے انہیں سلسلہ عالیہ کی قادریہ برکاتیہ رضویہ
نوریہ کی خلافت عطا کی اور اپنے والد حامد رضا خان علیہ الرحمہ اور چچا مصطفٰی رضا خان علیہ الرحمہ سے بھی
خلافت حاصل ہے۔ 1372ہجری میں آپ نے حرمین کا دورہ کیا، انہوں نے مکہ
المکرمہ اور مدینہ منورہ کے علماء سے حدیث، دلائل الخیرات اور حزب البحر وغیرہ کی مختلف اجازتیں حاصل کیں۔آپ
علیہ الرحمہ نے تعلیمات اہلسنت کی تبلیغ
کے لیے ماہنامہ اعلیٰ حضرت کا آغاز کیا۔ یہ رسالہ کامیاب رہا اور آج بھی
شائع ہوتا ہے۔ آپ علیہ الرحمہ مسلسل 3 سال بیمار رہنے کے بعد
پیر 11 صفر المظفر 1385ہجری بمقطابق12 جون 1965ءکو صبح 7 بجے اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ اگلے دن
12 صفر المظفر 1385ہجری 13 جون 1965ء کو ان کی نماز جنازہ اسلامیہ انٹر کالج میں ادا
کی گئی، نماز جنازہ کی امامت سید محمد افضل حسین نے کی۔ محمد احسن علی، سید عارف
علی، سید اعجاز حسین اور محمد غوث خان نےقبر
میں اتارا۔آپ علیہ الرحمہ درگاہ اعلیٰ حضرت بریلی میں مدفون ہیں۔
No comments:
Post a Comment