قدوۃ السالکین،
زبدۃ العارفین بانی سلسلہ عالیہ وارثیہ حضرت حاجی حافظ سید وارث علی شاہ علیہ
الرحمہ
عرس: یکم صفرالمظفر 1445
ہجری
آپ علیہ الرحمہ سلسلۂ وارثیہ کے بانی اور بہت بلند پائے بزرگ ہیں
۔آپ والد گرامی (حضرت سید قربان علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ) دیوا
ضلع بارہ بنکی (یوپی) میں رہتے تھے، اور وہاں کے رئیسوں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔
آپ کے خاندان کے بزرگ نیشاپور کے رہنے والے تھے۔ نیشاپور سے سکونت ترک کرکے
ہندوستان آئے۔ آپ کی ولادت باسعادت 1232ھ، مطابق 1817ءکو "دیوا شریف"
(ضلع بارہ بنکی، اتر پردیش انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ جب آپ کی عمر پانچ سال کی ہوئی
تو آپ کی تعلیم باقاعدہ شروع ہوئی۔ مکتب جانے لگے۔ آپ نے قرآن مجید سات سال کی
عمر میں حفظ کر لیا۔ ساتھ ضروری دینی مسائل بھی سیکھ لیے تھے۔ عشق و محبت کے جذبات
بچپن ہی سے جنگلوں اور ویرانوں میں لئے پھرتے تھے۔ آپ کا دل شہر میں نہیں لگتا
تھا۔ آپ سلسلہ عالیہ چشتیہ قادریہ میں اپنے بہنوئی حضرت سید خادم علی شاہ لکھنوی
کے مرید اور خلیفہ ہیں۔ آپ کے پیر و مرشد کا قیام لکھنؤ میں تھا۔
آپ اپنے وقت کے ولیِ کامل تھے۔آپ "سیروفی
الارض" پر عمل پیرا تھے۔ خوب سیر و سیاحت کی۔ آپ جنگلوں، بیابانوں اور
پہاڑوں میں گھومتے اور قدرتِ خداوندی کا مشاہدہ کرتے رہتے تھے۔ اجمیر شریف سے ممبئی تشریف لے گئے۔ ممبئی سے جدہ گئے۔ 29 شعبان
1253ھ کو مکہ معظمہ پہنچے۔ حج کا فریضہ ادا کرکے مدینہ منورہ حاضر ہوئے۔ کچھ دن
وہاں رہے، پھر رخت سفر باندھا۔ بیت المقدس، دمشق، بیروت، بغداد، کاظمین، نجف اشرف،
کربلائے معلیٰ، ایران، قسطنطنیہ کی سیاحت کرکے اور درویشوں سے مل کر پھر مکہ
پہنچے۔ حج سے فارغ ہوکر افریقہ تشریف لے گئے۔ وطن واپس آکر آپ نے دیکھا کہ مکان
شکستہ ہو چکا ہے اور آپ کے ساز و سامان پر آپ کے رشتہ دار قابض ہیں۔ ان کو یہ
فکر ہوئی شاید آپ جائیداد وغیرہ واپس لیں گے اور ممکن ہے عدالتی کارروائی کریں ان
لوگوں کی بے اعتنائی اور بےرخی سے آپ کو تکلیف پہنچی، آپ نے وطن میں زیادہ قیام
کرنا مناسب نہیں سمجھا اور نہ آپ نے شادی کی پھر آپ ہمیشہ کے لئے جائیداد، مکان، ساز و سامان وغیرہ
سے بےنیاز ہوگئے۔
آپ کے
مریدین نے بہت شہرت پائی، جن میں حضرت بیدم شاہ وارثی، حیرت وارثی، عنبر شاہ
وارثی، حضرت اکمل شاہ وارثی حضرت عزت شاہ وارثی نمایاں حیثیت کے حامل ہیں ، وارثی طریقۂ درویشی انہی سے
منسوب ہے۔ان کے پیروکاروں کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ عام طور پر زرد رنگ کا
احرام باندھتے ہیں ۔سبز، کالا ، کلیجی اور سفید احرام بھی باندھا جاتا ہے۔ آپ نے
سخت مجاہدانہ زندگی گذار کر 30/محرم الحرام 1323ہجری، مطابق 7/اپریل 1905عیسوی میں
ضلع بارہ بنکی کے قصبہ دیوہ شریف میں اس جہانِ فانی سے پردہ فرمایا اور آپ کا
مزار "دیواشریف" ضلع بارہ بنکی یوپی انڈیا میں مرجعِ خلائق ہے۔ ( تذکرہ
اولیائے پاک و ہند۔ انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،ج:6)
No comments:
Post a Comment