نویں صدی ہجری کی عظیم بزرگ قطب العالم مخدوم شاہ مینالکھنوی علیہ الرحمہ

 

نویں صدی ہجری کی عظیم بزرگ

قطب العالم مخدوم شاہ مینالکھنوی علیہ الرحمہ

عرس کی تاریخ : 22 صفر المظفر

آپ  رحمۃ اللہ علیہ کا نام مبارک شیخ محمد تھا۔ آپ علیہ الرحمہ پیدائشی ولی تھے ۔آپ کی ولادت رمضان میں ہوئی اور آپ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نسب میں آتے ہیں، آپ کے والد کا نام قطب الدین بن عثمان صدیقی علیہ الرحمہ تھا جو حضرت شیخ قوام الدین چشتی علیہ الرحمہ کے بہت چہیتے مرید تھے ۔حضرت قوام الدین صاحب کو حضرت نصیر الدین چراغ دہلوی صاحب سے بیت و خلافت حاصل تھی اور اس کے علاوه مخدوم جہانیاں جہان گشت بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے بھی خلافت و اشغال و اذکار کی اجازت تھے ۔آپ بچپن میں رمضان کے مہینے میں دودھ نہیں پیتے تھے اور جب آپ کی والدہ آپ کو سلا دیتی اور رات کو اُٹھ کر دیکھتی تو آپ چارپائی کے نیچے سجدہ کی حالت میں ملتے تھے ۔۲ سال کی عمر میں آپ نے اپنے والد سے کہا کہ، "یہ کوا چڑیاں اُڑ رہی ہے مجھ کو پکڑ کر دو"..آپ کے والد نے چڑیوں کی طرف دیکھ کر کہا، "تم کو شیخ مینا بلا رہے "..اتنا کہنا تھا کہ چڑیوں کا گروہ آپ کے پاس آ کر بیٹھ گیا اور تب تک بیٹھا رہا جب تک آپ نے جانے کا حکم نہیں دیا ۔

تعلیم و تربیت :- آپ علیہ الرحمہ کو جب ۴ سال ۴ ماہ ہو گئے تو آپ کو مکتب بھیجا گیا تو استاد نے کہا، "کہو الف" ۔تو آپ نے بولا، "الف".پھر استاد نے کہا کہ، "کہو بے"..تو آپ نے فرمایا، "میں نے الف پڑھ لیا، اب بے کی حاجت نہیں ، میری محبت صرف الف یعنی الٰہی سے ہے " ۔اور پھر آپ نے الف کے ساتھ دیگر حروف کے اتنے مطلب اور رموز بتائے کہ لوگوں نے دانتوں تلے انگلی دبا لیا اور سب کو یقین ہو گیا کہ آپ مادرزاد ولی اللہ ہے ۔پھر آپ حضرت قوام الدین چشتی صاحب کی خدمت میں ۷ سال رہے اور تعلیم و تربیت حاصل کرکے اس قدر درجہ کمال کو پہونچے کہ بڑے بڑے علمائے کرام آپ سے دینی مسائل کے بارے میں تحقیق کراتے تھے ۔۱۵ سال کی عمر میں آپ مخدوم قوام الدین چشتی صاحب کے مرید اور مخدوم سید راجو قتال علیہ الرحمہ کے خلیفہ، "حضرت شیخ سارنگ علیہ الرحمہ " سے مرید ہوکر خلافت حاصل کئے ۔آپ شیخ کی صحبت میں کمال درجہ کو پہونچ گئے اور آپ ہمیشہ تنگ جگہوں پر عبادت کرتے تھے تاکہ شیطان کا حملہ نہ ہو اور آپ ہمیشہ روزہ رکھتے تھے ۔آپ دنیاوی معاملات سے بلکل دور تھے اور تارک الدنیا تھے اسی لئے آپ نے نکاح بھی نہیں کیا ۔آپ  علیہ الرحمہ اپنے پیر اور دادا پیر کی مزار شریف پر لکھنؤ سے ۴۰ میل دور ننگے پاؤں پیدل جاتے تھے اور کبھی کبھی لکڑی کی کھڑاؤ پہن کر جاتے تھے ۔آپ کی وفات ۲۳؍ صفر المظفرمطابق ۸۸۴ہجری کو ہوئی ۔ آپ علیہ الرحمہ کا مزار شاہ مینا روڈ متصل میڈیکل کالج لکھنؤ ہے اور زیارت گاہ خلائق ہے ۔


No comments:

Post a Comment