مسلمان میت کو غسل دینا فرض
کفایہ ہے۔ فرض کفایہ کا مطلب یہ ہے کہ اگر بعض لوگوں نے غسل دے دیا تو سب کی ذمہ داری
ختم ہوگئی اور اگر کسی نے غسل نہیں دیا تو سارے بستی کے لوگ گناہ گار ہوئے۔ (عالمگیر ی١٨٥/١)
حدیث مبارکہ میں ہے : حضرت ام
عطیہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے
پاس تشریف لائے جبکہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کی صاحب زادی (سیدہ زینب رضی
اﷲ عنہا) کو غسل دے رہے تھے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا : اسے پانی اور بیري کے پتوں کے ساتھ طاق غسل دو یعنی تین یا پانچ بار، اور
آخر میں کافور ملا لیں۔ غسل کا سلسلہ اپنی جانب سے اور وضو کے اعضا سے شروع
کریں۔‘‘ (سنن ابوداؤد شریف مترجم ٥٣٠/٢)
میت کو غسل دینے کا طریقہ یہ ہے کہ جس تخت پر میت کو نہلانے کا ارادہ ہو اس کو تین، پانچ یا سات مرتبہ دھونی دیں۔ پھر اس پر میت کو لٹا کر تمام کپڑے اتار دیئے جائیں سوائے لباس ستر کے، پھر نہلانے والا اپنے ہاتھ پہ کپڑا لپیٹ کر پہلے استنجا کرائے پھر نماز جیسا وضو کرائے لیکن میت کے وضو میں پہلے گٹوں تک ہاتھ دھونا اور کلی کرنا اورناک میں پانی چڑھانا نہیں ہے کیونکہ ہاتھ دھونے سے وضو کی ابتدا زندوں کے لیے ہے۔ چونکہ میت کو دوسرا شخص غسل کراتا ہے، اس لیے کوئی کپڑا بھگو کر دانتوں اور مسوڑھوں اور ناک کو صاف کیا جائے پھر سر اور داڑھی کے بال ہو تو پاک صابن سے دھوئیں ورنہ خالی پانی بھی کافی ہے۔ پھر بائیں کروٹ پر لٹا کر دائیں طرف سر سے پاؤں تک بیری کے پتوں کا جوش دیا ہوا پانی بہائیں کہ تخت تک پانی پہنچ جائے۔ پھر دائیں کروٹ لٹا کر بائیں طرف اسی طرح پانی بہائیں۔ اگر بیری کے پتوں کا اُبلا ہوا پانی نہ ہو تو سادہ نیم گرم پانی کافی ہے۔ پھر ٹیک لگا کر بٹھائیں اور نرمی سے پیٹ پر ہاتھ پھیریں اگر کچھ خارج ہو تو دھو ڈالیں۔ پھر پورے جسم پر پانی بہائے۔ اس طرح کرنے سے فرض کفایہ ادا ہوگیا۔ اس کے بعد اگر دو غسل اور دیئے تو سنت ادا ہو جائے گی ان کا طریقہ یہ ہے کہ میت کو دوسری بار بائیں کروٹ لٹایا جائے اور پھر دائیں پہلو پر تین بار اسی طرح پانی ڈالا جائے جیسا کہ پہلے بتایا گیا۔ پھر نہلانے والے کو چاہیے کہ میت کو بٹھائے اور اس کو اپنے سہارے پر رکھ کر آہستہ آہستہ اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرے۔ اگر کچھ خارج ہو تو اس کو دھو ڈالے یہ دوسرا غسل ہوگیا۔ اسی طرح میت کو تیسری بار غسل دیا جائے تو سنت ادا ہو جائے گی۔ابتدائی دو غسل نیم گرم پانی بیری کے پتے/ صابن کے ساتھ دیئے جائیں۔ تیسرے غسل میں پانی میں کافور استعمال کی جائے۔ اس کے بعد میت کے جسم کو پونچھ کر خشک کر لیا جائے اور اس پر خوشبو مل دی جائے۔(الصحیح البخاری: ١١٩٦/٤٢٣ /عالمگیری١٨٥/١، درمختار٨٠٠/١،شرح وقایہ صفحہ ٢٠٥/ بہار شریعت١١٨/٤/١)
کفن کفن پہنانے کی فضیلت
میت کو کفن پہنانا کار ثواب ہے اور کئی احادیث مبارکہ میں کفن
پہنانے والے کے لیے جنتی حلوں اور نفیس ریشمی لباسوں کی بشارت دی گئی
ہے چنانچہ حضرت سیدنا ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: جس نے کسی میت کو کفنایا (یعنی کفن پہنایا) تواللہ تعالیٰ اسے سندس کا لباس (جنت کا انتہائی نفیس ریشمی
لباس) پہنائے گا۔ (معجم کبیر للطبرانی،۸ / ۲۸۱،حدیث۸۰۷۸)
کفن کے درَجے : کفن
کے تین درَجے ہیں {1} ضرورت { ٢ } کفایت {٣
}سنت
کفن ضرورت :
کفن ضرورت مرد و عورت دونوں
کے لیے یہ کہ جو میسر آئے اور کم از کم اتنا ہو کہ سارا بدن چھپادے۔ (درالمختار ۳ /۱۱۵)
کفن کفایت : کفن کفایت مرد کے لیے دو کپڑے ہیں : { ١ } لفافہ {٢} اِزار
اور عورت کے لیے تین کپڑے ہیں :{ ١ } لفافہ { ٢ } اِزار
{ ٣ }اَوڑھنی یا
{ ١ } لفافہ { ٢ } قمیص { ٣ }اَوڑھنی
کفن سنت: مرد کے لیے کفن سنت تین کپڑے ہیں : { ١ } لفافہ { ٢ } اِزار { ٣ } قمیص
عورت کے لیے کفن سنت پانچ کپڑے ہیں : { ١ } لفافہ { ٢ } اِزار { ٣ } قمیص { ٤ } سینہ بند {٥} اَوڑھنی (بہارِ شریعت، حصہ ۴، ۱ / ۸۱۷)
مسئلہ: خُنْثٰی مشکل (جس میں مرد وعورت دونوں کی علامات ہوں اور یہ ثابت نہ ہو کہ مرد ہے یا عورت)کو عورت کی طرح پانچ کپڑے دیئے جائیں مگر کسم یا زعفران کا رنگاہوا اور ریشمی کفن اُسے ناجائز ہے۔ (عالمگیری، کتاب الصلاۃ/ ، الفصل الثالث فی التکفین، ۱ / ۱۶۱)
بچوں کو کونسا کفن دیا جائے
جو نابالغ حدشہوت کو پہنچ گیاوہ بالغ کے حکم میں ہے یعنی بالغ کو کفن میں جتنے کپڑے دئیے جاتے ہیں اُسے بھی دئیے جائیں اور اس سے چھوٹے لڑکے کو ایک کپڑا (اِزار) اور چھوٹی لڑکی کو دوکپڑے (لفافہ اور اِزار) دے سکتے ہیں اور لڑکے کو بھی دو کپڑے (لفافہ اور اِزار) دئیے جائیں تو اچھا ہے اور بہتر یہ ہے کہ دونوں کو پورا کفن دیں اگرچہ ایک دن کا بچہ ہو۔(ردالمحتار،کتاب الصلاۃ، الفصل فی الکفن ،۳ / ۱۱۷)
مرد کوکفن پہنانے کاطریقہ: کفن کو تین یا پانچ یا سات بار دُھونی دے دیں۔ پھر اِس طرح بچھائیں کہ پہلے لفافہ یعنی بڑی چادر اُس پر تہبند اوراُس کے اُوپر کفنی رکھیں۔ اَب میت کو اِ س پر لٹائیں اورکفنی پہنائیں ، اب داڑھی پر (نہ ہوتوٹھوڑی پر) اورتمام جسم پر خوشبو ملیں، وہ اَعضاء جن پر سجدہ کیا جاتاہے یعنی پیشانی، ناک، ہاتھوں ، گھٹنوں اورقدموں پر کافور لگائیں ۔پھر تہبنداُلٹی جانب سے پھر سیدھی جانب سے لپٹیں ۔ اب آخر میں لفافہ بھی اِسی طرح پہلے اُلٹی جانب سے پھر سیدھی جانب سے لپٹیں تاکہ سیدھا اُوپر رہے۔ سر اورپاؤں کی طرف باندھ دیں ۔
کفن کو تین یا پانچ یا سات بار دُھونی دے دیں ۔ پھر اِس طرح بچھائیں کہ پہلے لفافہ یعنی بڑی چادر اُس پر تہبند اوراُس کے اُوپر کفنی رکھیں ۔ اَب میت کو اِ س پر لٹائیں اورکفنی پہنائیں اب اُس کے بالوں کے دوحصے کرکے کفنی کے اُوپر سینے پر ڈال دیں اوراوڑھنی کو آدھی پیٹھ کے نیچے بچھا کر سر پر لاکر منہ پر نقاب کی طرح ڈال دیں کہ سینے پررہے۔ اِس کا طول آدھی پشت سے نیچے تک اورعرض ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لوتک ہو۔ بعض لوگ اوڑھنی اس طرح اُڑھاتے ہیں جس طرح عورتیں زندگی میں سر پر اوڑھتی ہیں۔ یہ خلافِ سنت ہے۔ اب تمام جسم پر خوشبو ملیں، وہ اَعضاء جن پر سجدہ کیا جاتاہے یعنی پیشانی، ناک، ہاتھوں، گھٹنوں اورقدموں پر کافور لگائیں ۔پھر تہبنداُلٹی جانب سے پھر سیدھی جانب سے لپٹیں۔ اب آخر میں لفافہ بھی اِسی طرح پہلے اُلٹی جانب سے پھر سیدھی جانب سے لپٹیں تاکہ سیدھا اُوپر رہے ۔سر اورپاؤں کی طرف باندھ دیں۔ پھر آخر میں سینہ بند پستان کے اوپر والے حصے سے ران تک لاکر کسی ڈوری سے باندھیں۔ نوٹ: آجکل عورتوں کے کفن میں بھی لفافہ ہی آخر میں رکھا جاتاہے تواگر کفنی کے بعد سینہ بند رکھا جائے توبھی کوئی مضائقہ نہیں مگر افضل ہے کہ سینہ بند سب سے آخر میں ہو۔
No comments:
Post a Comment