سلام علی من اتانا بشیرا سلام علی من اتانا نصیرا
اغاث ضعیفا واشفٰی مریضا
اعان یتیما و اغنی
فقیرا
ضعیفم مدد کن مریضم شفادہ اسیرم رہا کن فقیرم غنادہ
بفر یا درس پا د شاہا کریما
بدہ دست پاکت شہا دستگیرا
ندارم جز آ
ستانت پنا ہے نگاہ ہے
برا حوال مسکیں نگاہ ہے
شفیع آورم
بر در تو شفیعا عتیق و قوی و غنی و ولی را
گنہگار ہوں بخشدو بخشوا دو ترا نام ہو گا مرا کام
ہو گا
نہ تیرے سوا میرا کوئی ہے تو شہ نہ
تیرے سوا میرا کوئی ذخیرا
نہ تم کو کسی نے بھی جی بھر کے دیکھا نہ تم کو خدا کے سوا کوئی سمجھا
تمہیں جس نے دیکھا اونہیں ہم نے دیکھا تمہیں دیکھکر اونکی آنکھیں میں خیرا
یہ گلیاں ہے ما زاغ والے کی گلیاں یہ
کوچے شہ ما طغی کے ہیں کوچے
غبار اینی چشم عقیدت میں سید میری آنکھ کے واسطے ہے ممیرا
(فرش تا عرش صفحہ 250)
No comments:
Post a Comment