نکاح کا طریقہ مع خطبہ نکاح

 

نکاح پڑھانے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ قاضی دلہن سے اجازت لے کر مجلس نکاح میں آئے اور کھڑے ہوکر خطبہ نکاح پڑھے: 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهٗ وَنَسْتَعِیْنُهٗ وَنَسْتَغْفِرُهٗ وَنُؤْمِنُ بِه وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئٰاتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهٗ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهٗ۝ وَنَشْهَدُ أَنْ لَّآ اِلٰهَ اِلَّااللهُ وَحْدَهٗ  لَا شَرِیْکَ لَهٗ۝ وَنَشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ۝ أَمَّا بَعْدُ۝ فَأَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ۝ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۝  یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيْرًا وَّنِسَاءً۝ وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْ  تَسَاءَلُونَ بِهٖ وَالْأَرْحَامَ۝ إِنَّ اللهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا۝  یٰۤاَیُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقَاتِهٖ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ۝ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوْا اتَّقُوا اللهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيْدًا ۝  يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُّطِعِ اللهَ وَرَسُولَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا ۝  وَنَسْئَالُ اللّٰہَ اَنْ یَّجْعَلَنَا مِمَّنْ یُّطِیْعُہٗ وَ یُطِیْعُ رَسُوْلَہٗ وَ یَتَّبِعُ رِضْوَانَہٗ وَ یَجْتَنِبُ سَخَطَہٗ فَاِنَّمَا نَحْنُ بِہٖ وَ لَہٗ۝ وَقَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلاَمُ:’’ النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِيْ فَمَنْ رَغِبَ  عَنْ سُنَّتِيْ فَلَيْسَ مِنِّي ‘‘ وَقَالَ مِنْ مَّقَامٍ اٰخَرَ" اَلنِّکَاحُ نِصْفُ الْاِیْمَانِ"صَدَقَ اللّٰهُ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ۝

پھر قاضی دولہا کی طرف مخاطب ہوکر ہوں کہے "میں نے بحیثیت قاضی فلاں بنت فلاں مثلاً(ہندہ بنت زید) کو اتنے مہر کے بدلے (علاوہ نان ،نفقہ وسکنہ کے) آپ کے نکاح میں دیا، آپ نے قبول کیا ؟

جب دولہا قبول کرلے تو نکاح پڑھانے والا دولہا اور دلہن کےدرمیان الفت و محبت کی دعا کرے۔ بَارَكَ اللّٰہُ لَكَ وَبَارَكَ لَکُمَا وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ۝ اللہ سبحانہ وتعالیٰ تجھ کو برکت دے اور تجھ پر برکت نازل فرمائے اور تم دونوں میں بھلائی رکھے۔

نکاح کے بعد بھی اجتماعی دعا روایات حدیث سے ثابت ہے۔ چنانچہ "طبقات ابن سعد" کی روایت میں مذکور ہے : بکار بن محمد رحمہ اللہ کہتے ہیں : میرے والد نے مجھے بتایا کہ محمد بن سیرین کی والدہ صفیہ( جو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ  عنہما کی باندی تھیں) کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تین ازواج مطہرات نے خوشبو لگا کر نکاح کے لیے تیار کیا اور ان کے لیے صحابہ نے برکت کی دعا کی، اس دعا میں ١٨بدری صحابہ شریک ہوئے، جن میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی تھے، وہ دعا کراتے جاتے تھے اور صحابہ آمین کہتے جاتے تھے۔ (الطبقات الکبری ٧/١٩٣،بیروت)

أَللّٰهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَهُمَاكَمَا اَلَّفْتَ بَيْنَ سَيِّدِنَا آدَمَعلیہ السلام وَسَيِّدَتِنَا حَوَّا رضی اللہ عنہا۝أَللّٰهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَهُمَاكَمَا اَلَّفْتَ بَيْنَ سَيِّدِنَا ابراھیمعلیہ السلام  وَسَيِّدَتِنَا سَارَهْ وَسَيِّدَتِنَا ھَاجَرَۃْ رضی اللہ عنھما ۝ أَللّٰهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَهُمَاكَمَا اَلَّفْتَ بَيْنَ سَيِّدِنَا مُوْسٰىعلیہ السلام    وَسَيِّدَتِنَا صَفُوْرَہْ رضی اللہ عنہا ۝ أَللّٰهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَهُمَاكَمَا اَلَّفْتَ بَيْنَ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ رَّسُوْلِ اللّٰہِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْ) وَسَيِّدَتِنَا خَدِيْجَةَنِ الْكُبْرٰى وَعَائِشَۃَنِالصِدِّیْقَۃِرضی اللہ عنھما۝ أَللّٰهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَهُمَاكَمَا اَلَّفْتَ بَيْنَ سَيِّدِنَاعَلیِّنِالْمُرْتَضٰی وَسَيِّدَتِنَا فَاطِمَۃَ الزَّھْرَاءِ رضی اللہ عنھما۝اِنَّہُ تَعَالٰی جَوَّادٌ کَرِیْمٌ قَدِیْمٌ مَّلِکٌ بَرٌّ رَّؤُفٌ رَّبٌّ رَّحِیْمٌ وَرَبٌّ حَلِیْمٌ ۝ سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ۝  وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ ۝  وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۝


No comments:

Post a Comment