یہ اسلامی سال کا چوتھا مہینہ
ہے۔ اسے ربیع الآخر بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا نام رکھتے وقت ربیع کا موسم تھا یعنی
ربیع کا اخیر تھا اس لیے اس کا نام ربیع الآخر رکھا گیا مگر ربیع الاول کی مناسبت
سے ربیع الثانی مشہور ہوگیا۔ یہ ماہ امام الاولیاء ، غوث الاغواث سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ سے مناسبت
رکھتا ہے اور یہ ماہ گیارہویں شریف کے نام بھی سے موسوم ہیں۔
ملفوظات مخدوم اشرف جہانگیر
سمنانی قد س سرہ النورانی میں ہےکہ ریبع الثانی کے مہینے کی تیسری شب کو چار رکعت
نماز ادا کرے قران حکیم میں سے جو کچھ یاد ہے پڑھے سلام کے بعد یا بدوح یا بدیع
کہے ، اس ماہ کے پندرہ کو چاشت کے بعد چودہ رکعتیں دو دو رکعت کرکے ادا کرے اس
نماز کی ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد سورہ اقرا سات بار پڑھے۔(لطائف اشرفی/لطیفہ ٣٤١/٣٨)
عابدوں کا کہنا ہے کہ جب ربیع
الثانی کا چاند نظر آجائے تو اس کی شب اول میں بعد نماز مغرب آٹھ رکعت نفل دو دو
کی نیت سے پڑھے اور اس میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ کوثر تین بار اور دوسری رکعت
میں سورۃ کافرون تین بار، پھر تیسری، چوتھی، پانچویں، چھٹی، ساتویں، آٹھویں رکعت
میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص تین تین بار ہر رکعت میں پڑھے۔ ان شاء اللہ اس
نماز کے پڑھنے والے کو بے شمار نمازوں کا ثواب ملے گااور اس کے پڑھنے دکان و مکان میں
خیر و برکت آفت و بلیات سے محفوظ رہتا ہے۔
چار رکعت نفل: جواہر غیبی میں ہے کہ اس مہینہ کی پہلی، پندرہویں، انتیسویں تاریخوں
میں چار رکعت نفل پڑھے۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص پانچ بار پڑھے
اس کیلئے ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہزار برائیاں محو کی جاتی ہیں۔
انجام بخیر کا وظیفہ: جو شخص پورا ماہ بعد نماز عشاء یہ وظیفہ روزانہ گیارہ سو گیارہ مرتبہ پڑھے گا وہ موت کے وقت کلمہ پڑھتا ہوا اس دنیا سے رخصت ہوگا۔ بعض بزرگوں کا کہنا ہے کہ اس وظیفے میں خاتمہ بالخیر کی بے حد تاثیر ہے۔ اس وظیفہ سے خاتمہ بالخیر ہوتا ہے۔ وظیفہ درج ذیل ہے۔ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَ الْاَرْضِ o اَنْتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِج تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ o
ترجمہ: اے آسمانوں اور زمینوں
کے پیدا کرنے والے! دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا رفیق ہے، تو مجھ کو اپنی
فرمانبرداری کی حالت میں دنیا سے اٹھا لے اور مجھ کو اپنے نیک بندوں میں داخل کرلے۔
No comments:
Post a Comment