نماز جنازہ کا طریقہ اور اہم مسائل

وہ نماز جو مردے (مرجانے والا) کی دعائے مغفرت کے لیے پڑھی جاتی ہے اس میں نہ رکوع ہے نہ سجدہ صرف قیام و دعا ہے۔ اسلامی طریقہ یہ ہے کہ میت کو قبلہ رو لٹا دیا جائے۔ آنکھیں بند کر دی جائیں۔ نیم گرم پانی سے غسل دیے کر اور کفن پہنایا جاتا ہے۔ ’’شہیدوں کو غسل نہیں دیا جاتااور نہ کفن پہنایا جاتا ہے۔ انھیں خون آلودہ کپڑوں میں دفن کر دیا جاتا ہے‘‘ لاش کو چار پائی پر لٹا دیا جاتا ہے اور میت کو کاندھوں پر رکھ کر آہستہ آہستہ جنازے کو لے جاتے ہیں۔ کسی پاکیزہ مقام پر نماز جنازہ پڑھائی جاتی ہے۔  نمازِ جنازہ فرض کفایہ ہے کہ ایک نے بھی پڑھ لی تو سب بری الذمہ ہوگئے، ورنہ جس جس کو خبر پہنچی تھی اور نہ پڑھی گنہگار ہوا۔(درمختارجلد۳ صفحہ۱۲۰/الفتاوی الہندیہ جلد۱صفحہ۱۶۲)

 مسئلہ: نماز جنازہ میں دو رکن ہیں: (۱) چار بار اللہ اکبر کہنا (۲) قیام مسئلہ : نماز جنازہ میں تین چیزیں سنت مؤکدہ ہیں: (۱)اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی حمد و ثنا۔ (۲) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم  پر درود۔ (۳) میّت کے ليے دُعا۔

نماز جنازہ کا طریقہ یہ ہے کہ کان تک ہاتھ اُٹھا کر اللہ اکبر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے حسب دستور باندھ لے اور ثنا پڑھے، یعنی سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَلَاۤ اِلٰـہَ غَیْرُکَ پھر بغیرہاتھ اٹھائے اللّٰہ اکبر کہے اور اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰیۤ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّيْتَ وَسَلَّمْتَ وَبَارَکْتَ وَرَحِمْتَ وَتَرَحَّمْتَ عَلٰیۤ اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ o پڑھے بہتر وہ درود ہے جو نماز میں پڑھا جاتا ہے اور کوئی دوسرا پڑھا جب بھی حرج نہیں، پھر  اللّٰہ اکبرکہہ کر اپنے اور میّت اور تمام مومنین و مومنات کے ليے دُعا کرے اور بہتر یہ کہ وہ دعا پڑھے جو احادیث میں وارد ہیں اور ماثور دعائیں اگر اچھی طرح نہ پڑھ سکے توجو دعا چاہے پڑھے، مگروہ دعا ایسی ہو کہ اُمورِ آخرت سے متعلق ہو۔(الجوہرۃالنيرۃ صفحہ۱۳۷/الدرالمختار جلد۳، صفحہ۱۲۴، ۱۲۸ )

دعائے ماثورہ: اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاھِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا اَللّٰھُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَاَحْیِہٖ عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ  اَللّٰھُمَّ لَا تَحْرِمْنَا اَجْرَہٗ (ھا) وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَہٗ (ھا) 

ترجمہاے اللہ سبحانہ وتعالیٰ! تو بخش دے ہمارے زندہ اور مردہ اور ہمارے حاضر و غائب کو اور ہمارے چھوٹے اور ہمارے بڑے کو اور ہمارے مرد اور عورت کو، اے اللہتعالیٰ!  ہم میں سے تو جسے زندہ رکھے، اسے اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے تو جس کو وفات دے اسے ایمان پر وفات دے۔ اے اللہ سبحانہ وتعالیٰ! تو ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ رکھ اور اس کے بعد ہمیں فتنہ میں نہ ڈال۔  (المستدرک/الحديث۱۳۶۶، جلد۱، صفحہ۶۸۴/السنن الکبری/ الحديث ۱۰۹۱۹ ، جلد۶، صفحہ۲۶۶)     

نوٹ: ان دعاؤں میں عورتوں کےلئے جہاں صیغے کا اختلاف ہے اسے ہلال کےدرمیان لکھ دیا گیا ہے۔

اگر نابالغ لڑکےکا جنازہ ہو تو یہ دعا پڑھے:اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْهُ لَنَا اَجْرًا وَّذُخْرًا وَاجْعَلْهُ لَنَا شَافِعًا وَّمُشَفَّعًا’اے اللہ! اس بچہ کو ہمارے لیے منزل پر آگے پہنچانے والا بنا، اسے ہمارے لیے باعثِ اجر اور آخرت کا ذخیرہ بنا، اور اسے ہمارے حق میں شفاعت کرنے والا اور مقبولِ شفاعت بنا۔‘‘ 

اگرنابالغ   لڑکی کا جنازہ ہو تو یہ دعا پڑھے:اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا لَنَا فَرَطاً وَّ اجْعَلْهَا لَنَا اَجْرًا وَّ ذُخْرًا وَّ اجْعَلْهَا لَنَا شَافِعَةً وَّ مُشَفَّعَةً. ’’اے اللہ! اس بچی کو ہمارے لیے منزل پر آگے پہنچانے والا بنا، اسے ہمارے لیے باعثِ اجر اور آخرت کا ذخیرہ بنا، اور اسے ہمارے حق میں شفاعت کرنے والا اور مقبولِ شفاعت بنا۔‘‘ اگر کسی کو ان دعاؤں میں سے کوئی دعا یاد نہ ہو تو یہ دعا پڑھ لینی چاہیے:اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلِوَالِدَيْنَا وَ لِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ

نوٹ: جنازہ کو کاندھا دینا عبادت اور بہت اجر و ثواب کا باعث ہے۔ یہ جو مشہور ہے کہ شوہر اپنی بیوی کے جنازے کو نہ کندھا دے سکتا ہے، نہ قبر میں اتار سکتا ہے، نہ منہ دیکھ سکتا ہے۔ محض غلط ہے صرف نہلانے اور بلا حائل بدن کو ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے۔

No comments:

Post a Comment